حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے انقلابی عالم دین شیخ حسین الحداد نے کہا ہے کہ محال ہے کہ ملت بحرین، اسرائیل اور بحرین کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے ہونے والے معاہدے کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی کیونکہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان اس معاہدے کے متعلق ملت بحرین سے رائے نہیں لی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحرین کی حمد نامی بندرگاہ سے ایک بحری جہاز اسرائیل کی بندرگاہ حیفا کے لیے روانہ ہو چکا ہے اور یہ اقدام اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کی طرف پہلا قدم ہے۔
بحرین کے شیعہ عالم دین نے کہا کہ ہم اس معاہدے کو ہر گز قبول نہیں کر سکتے کیونکہ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے سخت ترین حالات میں بھی ملت بحرین نے مسئلہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور بحرینی شہری ہر سال ماہ رمضان کے آخری جمعے کو سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ امت اسلامی اور ملت فلسطین سے بہت بڑی خیانت ہے۔
انہوں نے آخر میں سوال کیا کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حق میں کس نے ووٹ دیا؟ اس معاہدے کے متعلق ملت بحرین کی نظر تو پوچھی نہیں گئی ہے۔ صرف بحرین کے حکام نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔